آج کی تازہ ترین خبریںپاکستان

دھرنے سے لوگوں میں امید پیدا ہوئی، پیچھے نہیں ہٹ سکتے، امیر جماعت اسلامی

راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم جو مرضی بیانات دیتے پھریں مطالبات تو تسلیم کرنا پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کہیں ہمیں حکومتی مذاکراتی ٹیم کی تلاش کا اشتہار نا دینا پڑ جائے،چھپ کر کارروائیاں کرنے کا وقت گزر چکا حکومتی ٹیم کو سامنے آنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ اور حکومت ہٹا تحریک کا آپشن بھی موجود ہے۔ مارچ اسلام آباد لے جانے کا کسی بھی وقت اعلان کرسکتے ہیں۔ آپ کے کنٹینرز ہمارے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔۔
دوحہ قطر سے وطن واپسی پر لیاقت باغ مری روڈ دھرنا میں پہنچنے پر جماعت اسلامی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس بانسر یارکر کا آپشن بھی ہے ابھی بالر لائن اینڈ لنتھ کیساتھ بالنگ کر رہا ہیجب ہماری بیٹنگ آئی پھر سب کو لگ پتہ جائے گا، یہ دھرنا تاریخی ہونے جا رہا ہے، الیکٹیبل شخصیات کی سیاست دم توڑنے لگی ہے اب صرف عوامی سیاست آگے بڑھے گی۔
حافظ نعیم نے کہا کہ عوام کے مطالبات پر توجہ دی جائے بارش دھوپ مشکلات باوجود عوام دھرنے میں ائے، دھرنا آج کراچی میں بھی شروع ہو جائے گا،ملک بھر میں دھرنے ہوں گے حکومت ہرصورت بجلی کی قیمتیں کم کرے، مطالبات منظوری تک دھرنا دیں گے،بجلی بلوں کے لئے عوام گھر سامان فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔حیران ہوتا ہوں جب سیاست اصل رخ پر آنے لگتی ہے تو وزیراعظم کی سطح کے لوگ بھی عوامی ایشوز کی نفی کرنے لگتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومتی پارٹیاں اور وزیراعظم بھی چاہتے ہیں کہ ذاتیات کی سیاست چلتی رہے، اب فارم 47 والے مسلط ہوگئے ہیں، عوام کیلئے ریلیف حاصل کرنا ہی ہماری سیاست ہے کسی کو اچھا لگے یا برا اپنا حق لے کر ہی یہاں سے اٹھیں گے، کراچی میں آج آندھی طوفان کے باوجود دھرنا شروع ہوگا اور پورے ملک تک سلسلہ پھیل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات سادہ ہیں، سن لو عوام آئی پی پیز کے کپیسٹی چارجز ادا نہیں کریں گے۔حکومت سے دو مذاکراتی دور ہوچکے، حکومتی کمیٹی ہمارا ایک مطالبہ بھی غلط نہیں کہہ سکی،وزیر اعظم بتائیں ان پر کس کا پریشر ہے، وزرائے اعلی، گورنر، فوجی سول افسر کیوں نہیں بڑی گاڑیاں چھوڑ سکتے، سرکاری مراعات ختم کی جائیں، آئی ایم ایف کہتا ہیجاگیر داروں پر ٹیکس لگائیں آپ تنخواہ دار پر لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں بجٹ میں بنایا گیا سلیب واپس لیا جائے،صرف اعلان کرکے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا سلسلہ رکنا چاہیے،مذاکراتی کمیٹی یہاں موجود ہے، ہماری کسی بات کا حکومت کے پاس جواب نہیں، یہ مذاکرات میں کیوں نہیں ثابت کر پاتے کہ آئی پی پیز کا معاملہ قابل عمل ہے۔حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ عوام پر ظلم کریں انکو ریلیف دینا پڑے گا، آئی پی پیز کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے، وہ بجلی جو بنتی ہی نہیں اس کی ادائیگی عوام کریں یہ قبول نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button