آج کی تازہ ترین خبریںپاکستانجرائم

اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

اسلام آباد: جوڈیشل مجسٹریٹ نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن اور کارکنان کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے روف حسن کا دس روز کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا اکانٹس کی ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، ڈیوائسز ملیں گی تو مزید تفتیش ہوگی۔
رؤف حسن کے خلاف درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ دوران تفتیش ملزم وقاص احمد نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ ریاست مخالف میڈیا سیل چلارہی ہے، رؤف حسن کی سربراہی میں باقاعدہ میڈیا سیل قائم ہے، پاکستان کے امن اور سالمیت کو سبوتاژ کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ رؤف حسن کا ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے کوئی تعلق نہیں، کسی کو حق نہیں پہنچتا ہمیں غدارقراردے۔
اس موقع پر وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے رف حسن کے خلاف درج مقدمہ کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی جس پر انہیں مقدمہ کی کاپی فراہم کر دی گئی۔
وکیل صفائی علی بخاری نے روسٹرم پر آ کر بتایا کہ مقدمے میں تحریر شدہ وقت پر وقوعہ ہوا ہی نہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک ملزم کے کہنے پر مقدمے میں رف حسن کو نامزد کیا گیا، تحریک انصاف کے گرفتار کارکنان کی ڈیوائسز، موبائل ایف آئی اے کے پاس ہیں، واٹر چلر بھی تحریک انصاف کے دفتر سے اٹھا کر لے گئے ہیں، ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے بھارت نے حملہ کر دیا اور سب کچھ ساتھ لے گئے۔
وکیل لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ رہا ہونے والے تحریک انصاف کے کارکنان کو خالی ہاتھ چھوڑا گیا ہے۔
بعد ازاں ایف آئی اے نے رف حسن کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی جبکہ وکیل صفائی نے رف حسن و دیگر کارکنان کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کرنے کا کبھی کسی سکیورٹی ایجنسی نے تحریک انصاف کے خلاف موقف اختیار نہیں کیا، تحریک انصاف اور عمران خان سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں۔
وکیل صفائی علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن کا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق ہی نہیں، تحریک انصاف کا کیا سٹیٹس ہے؟ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کوئی ایسا سوال نہیں بنتا، روف حسن کو اغوا کیا گیا، قاتلانہ حملہ بھی حال ہی میں کیا گیا۔بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔
وکیل صفائی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب کوئی ثبوت ہی نہیں تو 10 دن کا ریمانڈ مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ کیا موبائل فون استعمال کرنا جرم ہے؟ کیا روف حسن نے کچھ ٹویٹ کیا؟ روف حسن سے کوئی بم برآمد نہیں ہوا، سوشل میڈیا کی بات ہو رہی، سب کو معلوم ہے کیس کی کیا حیثیت ہے، صرف ذلیل کرنا مقصد ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے رؤف حسن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے رؤف حسن کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا، دیگر تحریک انصاف کے مرد کارکنان کا بھی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا جبکہ 2 خواتین کارکنان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button