کابینہ نے بیرون ملک اثاثوں کی ریکوری کے لیے ریکوی یونٹ کی منظوری دی ،تفتیشی افسر
اسلام آباد: 190 ملین پانڈ اسکینڈل ریفرنس میں تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب (قومی احتساب بیورو) میاں عمر ندیم کا بیان سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق بیان میں انویسٹی گیشن آفیسر نے کہا ہے کہ مجھے ریفرنس پر انکوائری کا اختیار 7 دسمبر 2022 کو دیا گیا جبکہ تفتیش 28 اپریل 2023 کو شروع کی۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق کابینہ نے بیرون ملک اثاثوں کی ریکوری کے لیے ریکوی یونٹ کی منظوری دی، نیشنل کرائم ایجنسی کے کنٹری منیجر عثمان احمد کو مرزا شہزاد اکبر کی ہدایت پر خفیہ طور پر خطوط لکھے گئے، مجرمانہ سرگرمیوں کی آمدنی کو منجمد کرنے کے لیے نیشنل کرائم ایجنسی نے فریزنگ آرڈر حاصل کیے، نجی سوسائٹی نے 4 اپریل 2019 سے 30 اپریل 2019 کے درمیان 458 کنال 4 مرحلے 58 مربع فٹ اراضی خریدی۔
تفتیشی افسر کے مطابق خریدی گئی اراضی ملزم زلفی بخاری کے ذریعے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو منتقل کی گئی، 458 کنال سے زائد اراضی ٹرسٹ کے وجود میں آنے سے پہلے ٹرانسفر کی گئی، اراضی منتقلی کے بعد زلفی بخاری، شہزاد اکبر مرزا اور پراپرٹی ٹائیکون نے عمران خان سے ملاقات کی تھی، بنی گالہ میں 11 جولائی 2019 کو رقم پاکستان کی ملکیت ہونے پر بانی پی ٹی آئی کو بدنیتی پر مبنی نوٹ لکھا گیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ بدنیتی پر مبنی نوٹ 3 دسمبر 2019 کو کابینہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا، بدنیتی پر مبنی نوٹ کو بند لفافے میں کابینہ میں پیش کیا گیا اور اس کی منظوری کے لیے اصرار کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ پر ضیا المصطفی نسیم نے بطور گواہ دستخط کیے، اس پر وزرات خزانہ، وزارت خارجہ اور وزارت قانون کی رائے نہیں لی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرسٹ میں ترمیم کرکے بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی اور زلفی بخاری کو اس میں شامل کیا گیا، ٹرسٹ کے قانونی مراحل طے کرنے کے لیے ڈاکٹر بابر اعوان، زلفی بخاری کو ٹرسٹ میں شامل کیا گیا، کچھ ہی عرصے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے دونوں کو فارغ کرکے ٹرسٹ کا پورا کنٹرول سنبھال لیا، بشری بی بی نے 24 مارچ 2021 کو عطیہ اقرار نامہ پر دستخط بھی کیئے، القادر ٹرسٹ کی آڑ میں 240 کنال اراضی پراپرٹی ٹائیکون کے بیٹے نے فرح شہزادی کے نام پر منتقل کی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اراضی کی فروخت کے حوالے سے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
انویسٹی گیشن آفیسر نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو ثبوت فراہم کرنے کے لیے متعدد نوٹسز ارسال کیے لیکن تعاون نہیں کیا گیا، ملزمان نے ریاست پاکستان کے لیے فنڈز کی منتقلی کے ثبوت پیش کرنے میں بھی مکمل ناکام رہے، موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی دھوکا دہی سے ملزمان کے نام پر منتقل کی گئی، القادر ٹرسٹ پراپرٹی میں فرح شہزادی نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے فرنٹ مین کے طور پر کام کیا۔
واضح رہے کہ تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر ندیم نے 30 جولائی احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ کے روبرو بیان ریکارڈ کروایا تھا۔