یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری دے دی ہے
یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری دی ہے، یہ تیرہویں ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے ارکان نے روس کے خلاف پابندیوں کے 13ویں پیکج کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت دو سال سے جاری روس یوکرین جنگ میں ملوث مزید 200 تنظیموں اور افراد پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان افراد اور تنظیموں کا تعلق دفاعی اور عسکری شعبوں اور جنگی پروپیگنڈے سے ہے۔یورپی یونین میں شامل ممالک کے نمائندوں نے برسلز میں روس کے خلاف نئی پابندیوں کے مسودے پر دستخط کیے۔پابندیوں کی منظوری کے بعد، یورپی کمپنیاں ان 200 اداروں اور افراد اور کمپنیوں کو آلات اور ٹیکنالوجیز فروخت نہیں کر سکیں گی جن کے ساتھ ان سے تعلق ہے۔نئی پابندیوں کی باقاعدہ منظوری 24 فروری کو یورپی یونین کے اجلاس میں دی جائے گی، یاد رہے کہ 24 فروری وہ تاریخ ہے جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے۔یورپ کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے مطابق نئی پابندیوں کی منظوری کے بعد فہرست میں شامل اداروں اور افراد کی تعداد 2000 تک پہنچ گئی ہے۔یورپ نے حال ہی میں چین، ازبکستان، ایران اور متحدہ عرب امارات میں قائم کمپنیوں کو بھی مبینہ طور پر یورپی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر نشانہ بنایا ہے۔یورپی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پابندیوں کا مرکز یوکرین کے بچوں کے اغوا میں ملوث افراد کے خلاف پابندیوں کے علاوہ روسی فوجی صنعتی کمپلیکس سے منسلک اداروں اور افراد پر ہے۔ذرائع کے مطابق نئی پابندیوں کی فہرست میں تین چینی کمپنیاں اور شمالی کوریا اور بیلاروس کی ایک ایک کمپنی بھی شامل ہے۔