ورزش کینسر سے لڑنے میں مددگار قرار
نیو یارک: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ورزش کینسر کے علاج کے لیے دی جانے والی ادویات کے اثر اور مریض کے زندہ رہنے کے امکانات میں اضافہ کر سکتی ہے۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ تھکے ماندہ پٹھوں کی درستی کے لیے جسم کی جانب سے جاری کیے جانے والے پروٹین بھی کینسر کے خلیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
امریکا کے نیو یارک گروس مین اسکول آف میڈیسن کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ کینسر میں مبتلا چوہوں کی ہفتے میں پانچ دن 30 منٹ کی ورزش کینسر کے خلیوں کے بننے میں 50 فی صد تک کمی کا سبب بنی۔
ایک اور ٹیسٹ میں دیکھا گیا کہ وہ چوہے جو تین ہفتوں تک مستقل ٹریڈ مِل پر دوڑے ان میں رسولی کے وزن میں 25 فی صد تک کمی واقع ہوئی۔
اپنے نظریے کو چوہوں پر ثابت کرنے کے بعد سائنس دانوں نے 2017 میں پتے کے کینسر میں مبتلا 75 مریضوں پر کی جانے والی آزمائش کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔مریضوں کے گروپ کو سرجری کراونے سے قبل ایک گھنٹے کی سخت ورزش اور ہر ہفتے 90 منٹ کی ایروبک ورزش کرنے کے لیے کہا گیا۔
وہ لوگ جنہوں نے چھ ہفتوں کی اس ٹریننگ میں حصہ لیا ان کے ٹریننگ نہ کرنے والوں کی نسبت زندہ رہنے کے امکانات 50 فی صد زیادہ تھے۔
سائنس دان کافی عرصے سے یہ بات کر رہے ہیں کہ ورزش کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ لوگوں کو کینسر کا مرض لاحق ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں لیکن یہ تحقیق بتاتی ہے کہ ورزش اس بیماری میں مبتلا مریضوں کے علاج میں بھی مدد کر سکتی ہے۔
سائنس دان پر امید ہیں کہ یہ دریافت کینسر میں مبتلا افراد کے لیے کسی بہتر علاج کی جانب لے کر جاسکتی ہے۔