آج کی تازہ ترین خبریںجرائم

ڈی جیBCSکی مبینہ ملی بھگت’سیکٹرایف الیون میں17 سے زائد غیرقانونی عمارتیں قائم

اسلام آباد(رپورٹ:حیدر اسلام عباسی سے) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے وسط میں موجود سیکٹر ای 11 متعدد غیر مجاز بلند وبالا عمارتوں اور کوآپریٹو رہائشی اسکیموں کا مرکز ہے اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) بلڈنگ کنٹرول سیکشن کے ڈائریکٹر جنرل فیصل نعیم کی نااہلی اور مبینہ رشوت بازاری کے باعث انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہ کی جا سکی جس کے باعث مذکورہ سیکٹر میں بیلڈنگ بائی لائز کی خلافت ورزیوں اور غیر قانونی عمارتوں کی اماجگاہ بن گیا ہے جبکہ زرائع کے مطابق دوسری طرف ہائوسنگ اسکیموں اور دیگر مالکان نے سیکٹر سے گزرنے والے نالوں کو مزید تنگ کر کے نالے پر تعمیرات کر رکھی ہے سیکٹر ای 12 اور ڈی 12 سے گزرنے والا نالہ ناصرف اوپر سے بند ہے بلکہ ہائوسنگ سوسائٹی کی تعمیرات کی وجہ سے اس کو مزید تنگ کردیا گیا،ریئل اسٹیٹ گولڑہ کو، جو سیکٹر ای 11 میں بھی آتا ہے، گولڑہ مزار کی موجودگی کی وجہ سے سابق صدر جنرل ایوب خان کے حکم سے ایکویزیشن سے استثنیٰ دیا گیا۔لہٰذا سی ڈی اے نے اس سیکٹر کی ایکویزیشن نہیں کی لیکن شمالی پٹی کا نام دے کر ایک حصے کو ایف 11 اور ایف 12 میں زمین کی ایکویزیشن لوگوں کو الاٹ کردی۔بعد ازاں لوگوں نے یہ زمین نجی ڈیولپرز کو فروخت کردی جنہوں نے سیکٹرز میں 5 رہائشی اسکیمیں تعمیر کیں جن میں میڈیکل کوآپریٹو، فیڈریشن کوآپریٹو، فیڈرل سروسز سوسائٹی، پولیس فانڈیشن اور ملٹی پروفیشنل ہاسنگ سوسائٹی شامل ہیں اور متعدد دیگر ڈیولپرز نے بھی سیکٹر ای 11 میں 17 سے زائد غیر مجاز کثیرالمنزلہ عمارتیں تعمیر کی گئی جو کہ مکمل طور پر بلڈنگ بائی لائز کے خلاف اور غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں۔ بی سی ایس کے زرائع کے مطابق ان غیر قانونی عمارتوں سے مبینہ طور ڈائریکٹر اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے اعلیٰ افسران بھاری منتھلی وصول کرتے ہیں جس کے باعث تعمیرات مافیا کھلے عام پرانی اور خستہ حال عمارتوں پر دو سے تین منزلیں مزید تعمیر کر کے بیٹھا ہے جو کسی کسی بھی وقت بڑے حادثے پر سبب بن سکتا ہے مذکور سوسائٹیز کے مکینوں کا کہنا ہے کہ چیرمین سی دی فوری اقدامات کریں اور غیر قانونی تعمیرات میں ملوث کرپٹ ڈائریکٹر سمیت دیگر اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائیں تاکہ شہری کسی بڑے نقصان سے بچ سکیں( نوٹ) اس حوالے سے جب اخبار حق نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے زمہ داران سے موقف کے لیے رابطہ کیا تو رپورٹر کی جانب سے تعارف کرواتے ہی دوسری جانب سے کال کاٹ دی گئی اور کوئی موقف سامنے نہ آ سکا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button