آج کی تازہ ترین خبریںپاکستان

وفاق نے ملک بھر میں ایک سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا ،عطا تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب کی طرح دیگر صوبے بھی عوام کو بجلی بلز میں ریلیف دیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور ان کی زندگی مزید آسان بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔ نواز شریف کی قیادت میں سب سے پہلی ترجیح بجلی کے بلز میں ریلیف دیناہے، جسے ہرممکن حد تک فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے وفاقی حکومت نے پورے پاکستان میں ایک تا 200 یونٹ تک تمام پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کو 50 ارب روپے کی خطیر رقم سے سبسڈی دے کر ریلیف فراہم کیا۔ وفاقی حکومت نے ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب روپے نکالے اور اس کے عوض 4 سے 7 روپے فی یونٹ تک کا ریلیف دیا جو صارفین کو جون، جولائی اور اگست کے مہینوں کے لیے دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسے وقت میں جب 200 یونٹ تک کے صارفین پہلے ہی سبسڈی لے رہے ہیں، وفاق نے 50 ارب روپے ترقیاتی بجٹ سے کاٹ کر اس رقم سے بجلی صارفین کو مزید ریلیف فراہم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پنجاب حکومت نیا سی سلسلے کو آگے بڑھایا اور ایک احسن اقدام کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے فنڈ سے 45 ارب روپے نکال کر 201 سے 500 یونٹ تک کے صارفین کو بجلی کے بلز میں سبسڈی فراہم کردی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کے پاس بھی یہ آپشن موجود ہے کہ وہ اپنے طور پر عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں، جس طرح وفاقی حکومت نے 3 ماہ اور پنجاب حکومت نے 2 ماہ کے لیے دیا ہے۔ اسی طرح اس مسئلے کا دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اس اقدام کو سراہا جانا چاہیے اور یہ دیگر صوبوں کے لیے ایک ترغیب کے مترادف ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حافظ نعیم، سندھ حکومت یا دیگر لوگ جو اس پر بات کررہے ہیں، انہیں چاہیے کہ پنجاب حکومت کے اقدام کو سراہیں اور دیگر صوبوں میں اسی طرح کا فیصلہ کرتے ہوئے عوام کو ریلیف دیں، یہ آپشن سب کے پاس ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاق موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے پیش نظر جو کچھ کر سکا ہے، وہ کررہا ہے، اسی طرح پنجاب حکومت نے بھی اچھا قدم اٹھایا ہے، یہ ریلیف دینا صوبے کا اپنا معاملہ تھا۔ اس پر تنقید کے بجائے اسے سراہا جانا چاہیے اور دیگر صوبے بھی چاہیں تو اس طرح کا ریلیف اپنے صوبے کے عوام کو دے سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button