پارلیمان کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاتر ہے: اعظم تارڑ

اسلام آباد(نیوزڈ یسک) وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمان کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاترہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بارے میں واضح موقف نہیں ہے ، رائیدی جاسکتی ہے، قانون سازی پارلیمان کا حق ہے ، بطورقانون کے طالب علم میرے سامنے فیصلے میں کچھ نئی چیزیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نظرثانی اپیل بالکل غیرموثرنہیں ہوئی، سیاسی جماعتوں کی نظرثانی کی درخواستیں پڑی ہوئی ہیں، قانون بہت واضح ہے کہ آزاد امیدوارکو3دن میں پارٹی میں شمولیت اختیارکرنا ہے، میری نظرمیں کنفوژن ہے جونظر ثانی اپیل میں کلیئرہوگی۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آزاد امیدوارکی کسی جماعت میں شمولیت کا عمل ناقابل واپسی ہے، پارلیمان کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاترہے، پشاورہائی کورٹ نے پانچ صفر کی اکثریت سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقراررکھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن، پشاورہائی کورٹ اور نہ ہی سپریم کورٹ میں فریق تھی، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، آزاد امیدوارکی کسی جماعت میں شمولیت کے بعد وفاداری تبدیل نہیں ہوسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلے میں یہ بات نہیں ہیکہ سیٹیں کس طرح تقسیم ہوں گی، فل کورٹ نے کہا قانون سازی پارلیمان کا استحقاق ہے، تکلیف ہوئی کہ اختلافی نوٹ دینے والے ججز کے بارے میں سختی سے لکھا گیا، سارے جج صاحبان محترم ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ نے حالیہ قانون سازی کی جس کا عدالتی فیصلے میں ذکر نہیں، الیکشن کمیشن نیعدالتی احکامات کیباوجود تاحال نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، مخصوص نشستوں کا کیس تحریک انصاف نہیں سنی اتحاد کونسل کا تھا،ایک طرف ملکی قانون دوسری طرف عدالت کا فیصلہ ہے، فریقین کوسن لیا جاتا توشاید یہ ابہام دورہوجاتا۔