عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے نکاح ناجائز ہے

۔ لاہور ہائیکورٹ نے اہلیہ کی بہن کی شادی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کی عبوری ضمانت خارج کر دی۔ میڈیا کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جو کہ ایک کیس سے متعلق ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ پہلی بیوی کی بہن سے اس کی عدت پوری ہونے سے پہلے نکاح کرنا دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں رکھنے کے مترادف ہے۔ اسلامی فقہ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق عورت عدت کی تکمیل تک رشتہ ازدواج میں منسلک رہے گی۔ اپنی بہن سے پہلے نکاح نہیں کر سکتا، کوئی شخص اپنی پہلی بیوی کی بہن سے پہلی بیوی کی عدت پوری ہونے کے بعد ہی شادی کر سکتا ہے، پہلی بیوی کی عدت پوری ہونے سے پہلے اس کی بہن سے نکاح باطل سمجھا جائے گا اور یہ بھی قابل سزا جرم ہے۔ ایسی شادی ایک ہی وقت میں دو بہنوں کو نکاح میں رکھنے کے مترادف ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی شادی کا علم ہوتے ہی میاں بیوی کا ایک دوسرے سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔ علیحدہ، اگر شوہر اور بیوی ایسی شادی کو تحلیل نہیں کرتے ہیں، تو یہ جج کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی شادی کو توڑ دیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار مصور حسین نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ اگست 2023 کو صابر علی نامی شخص نے اپنے بہنوئی مصور حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ ایف آئی آر کے مطابق، بہنوئی نے اپنی پہلی بیوی سے شادی کیے بغیر اپنی چھوٹی بہن سے شادی کی۔ بیک وقت دو سگی بہنوں سے شادی کرنا شریعت کے خلاف ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بہنوئی مصور حسین کا موقف ہے کہ اس نے پہلی بیوی کو طلاق دینے کے 9 دن بعد دوسری بہن سے شادی کی، میرے خلاف درج مقدمہ درست نہیں۔ یہ قانونی ہے لیکن تفتیش کے دوران مصور حسین نے اپنی طلاق سے متعلق تصدیق شدہ دستاویزات پولیس کو فراہم نہیں کیں۔