آج کی تازہ ترین خبریںدنیا

اسرائیلی حملوں کے بعد جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوئے، حماس

حماس کے سینئر رہنما نے جنگ بندی مذاکرات سے دستبرداری کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی مستقل بمباری کے باوجود حماس سیز فائر مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ اطلاعات زیر گرد تھیں کہ اسرائیلی بمباری میں اپنے رہنما محمد دیف کی شہادت کے بعد حماس نے جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الشرق نے کہا کہ اسرائیل نے حملوں میں اضافہ کر کے ثالث کا کردار ادا کرنے والے عرب دوستوں اور امریکا کی سیز فائر کی کوششوں کو کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس سب کے باوجود اب تک حماس جنگ بندی کے لیے جاری مذاکراتی عمل سے دستبردار نہیں ہوا۔
ہفتے کو غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیل کی بمباری میں کم از کم 90 فلسطینی شہید گئے تھے جس سے جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات کے سبوتاژ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے حالیہ عرصے میں بمباری میں اضافے کے باوجود گزشتہ کچھ دنوں کے دوران جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پانے کے مثبت اشارے ملے ہیں۔
اس سے قبل دوحہ اور قاہرہ میں موجود دو مصری ذرائع نے بتایا تھا کہ تین ہفتوں تک جاری رہنے والی تند و تیز گفتگو کے بعد مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے تاہم آج اسرائیلی وزیراعظم بینجن نیتن یاہو آج اس حوالے سے اپنے وزرا سے گفتگو کریں گے۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے محمد دیف کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی کی تھی جس میں حماس کے خان یونس بریگیڈ کمانڈر رفا سلمہ شہید ہو گئے تھے تاہم ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ اسرائیلی کمانڈر زندہ ہیں یا نہیں۔
شن بیٹ ڈومیسٹک سیکیورٹی سروس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کو کیا گیا فضائی حملہ سرجیکل انٹیلی جنس کا نتیجہ تھاتاہم اسرائیلی دعوں کے برعکس حماس نے سینئر کمانڈر کی موت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے اس دعوے کا مقصد اپنے حملے کے لیے جواز پیش کرنا ہے۔
اسرائیلی فوج اتوار کے روز بھی ساحلی پٹی پر زمینی اور فضائی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بم برساتی رہی جہاں اس وقت نقل مکانی کرنے والے تقریبا 23لاکھ افراد خیموں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔
نصیرہ میں اقوام متحدہ کی جانب سے چلائے جانے والے اسکول پر بمباری کے نتیجے میں 15 افراد مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس اس اسکول کو اسرائیلی فوج پر حملے کے لیے اڈے کے طور پر استعمال کررہی تھی اور دعوی کیا کہ حملوں میں شہریوں کی کم سے کم ہلاکت کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دو میزائل اسکور کی بالائی منزل پر آ کر لگے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں اب تک 38 ہزار 584 سے زائد شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں لاپتا اور زخمی ہیں۔
تاہم ماہرین اور عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں مرنے والوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ اب بھی تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبی لاشوں کو نکالا نہیں جا سکا اور ملبہ ہٹنے کے بعد ہی شہدا کی اصل تعداد کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button