پاکستان میں واٹس ایپ سروسز میں خلل پر پی ٹی اے کا بیان سامنے آگیا
پاکستان بھر میں گزشتہ چند روز سے موبائل فون ڈیٹا کے ذریعے واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔
اب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے اس حوالے سے بیان جاری کیا گیا ہے۔پی ٹی اے نے واٹس ایپ سروسز میں خلل کو ممکنہ ‘تکنیکی خرابی’ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ 20 جولائی کو پاکستان بھر میں متعدد واٹس ایپ صارفین کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ انہیں موبائل ڈیٹا پر میسجنگ سروس استعمال کرتے ہوئے میڈیا فائلز جیسے وائس نوٹس، فوٹوز اور ویڈیوز بھیجنے یا موصول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔
صارفین کے مطابق میڈیا فائلز کو ڈان لوڈ ہونے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے یا وہ فائلز ڈان لوڈ ہوتی ہی نہیں۔
کچھ صارفین کو واٹس ایپ کی جانب سے ایک میسج بھی موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ ڈاکومنٹ کو ڈان لوڈ کرنے کے لیے وائی فائی سے کنکٹ کریں۔
ایک تخمینے کے مطابق پاکستان میں واٹس ایپ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 5 کروڑ 23 لاکھ سے زائد ہے۔
اب بھی متعدد صارفین کو واٹس ایپ سروسز میں خلل کا سامنا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آن لائن ایپس اور ویب سائٹس میں مسائل مانیٹر کرنے والے پلیٹ فارم ڈان ڈیٹیکٹر نے بتایا کہ اسے اب بھی پاکستانی صارفین سے میٹا کی زیرملکیت میسجنگ ایپ میں مسائل کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔
موبائل نیٹ ورک جاز کے ایک ترجمان نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ کمپنی کو واٹس ایپ میں خلل کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ہم اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور بلاتعطل سروسز کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ٹیلی نار کے ایک نمائندے نے بتایا کہ کمپنی کو گزشتہ دنوں واٹس ایپ کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی تھیں۔
نمائندے کے مطابق ہم نے شکایات پر تحقیقات کی اور دریافت ہوا کہ یہ مسئلہ ہماری طرف سے نہیں، اگر یہ مسئلہ بیک اینڈ یا کسی اور جگہ ہے تو یہ ہمارے کنٹرول سے باہر ہے۔تاہم پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید نے واٹس ایپ میں کسی قسم کے مسئلے کی تردید کی۔
انہوں نے جیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘واٹس ایپ یا کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر ابھی کوئی مسئلہ نہیں، اگر کسی کو مسئلے کا سامنا ہوا ہے تو یہ شاید تکنیکی خرابی کا نتیجہ ہو سکتا ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ فائر وال کا مقصد انٹرنیٹ بالخصوص سوشل میڈیا پر مواد تک رسائی کو منظم انداز سے بلاک کرنا ہے، واٹس ایپ کو اکثر انتخابی دھاندلی کے شواہد سمیت حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانونی خلاف ورزیوں کے شواہد شیئر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اسی لیے ممکنہ طور پر اسے فائر وال کا ہدف بنایا گیا۔