مبارک ثانی کیس: اسلامی نظریاتی کونسل نے تحفظات کا اظہار کر دیا
اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے مبارک ثانی کیس کی نظرثانی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی متعدد شقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمی کے ججوں سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کونسل کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت ہوا جہاں کہا گیا کہ مبارک ثانی کیس کی کریمنل نظرثانی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی متعدد شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے جج 24 جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ فیصلے پر پائے جانے والیتحفظات کو دور کیا جائے، فیصلے میں بہت سے پہلو ایسے ہیں جنہیں علما اور کونسل اسلامی احکام کے مطابق درست نہیں سمجھتی۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ اس حوالے تفصیلی رپورٹ جلد ہی سپریم کورٹ کو ارسال کی جائے گی کیونکہ فیصلے سے پوری قوم اضطراب میں مبتلا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قانونی موشگافیوں کے بجائے یہ ایمان اور حبِ رسول کا مسئلہ ہے، تمام طبقات کو باہمی مفاہمت سے اس کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور کونسل امید رکھتی ہے کہ معزز عدالت عظمی اس فیصلے پر جلد نظرثانی کرے گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ حکومت، بالخصوص وزیراعظم اس سلسلے میں ہر حوالے سے موثر کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چھ فروری کو مبارک احمد ثانی نامی ملزم کو توہینِ مذہب کے کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جن کا تعلق احمدی کمیونٹی سے ہے۔
عدالتی فیصلے کے خلاف گزشتہ چند روز سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مہم چلائی جا رہی ہے جب کہ مذہبی تنظیموں نے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کا بھی اعلان کیا تھا۔
یہاں تک کہ تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ نے اس معاملے پر چیف جسٹس کے سر کی قیمت رکھتے ہوئے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا تھا، جنہیں بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
یاد رہے کہ مبارک احمد ثانی کو 2022 میں درج ہونے والے ایک مقدمے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں ان پر الزام تھا کہ وہ قرآن کی تحریف شدہ تفسیر کی تقسیم میں ملوث ہیں۔
مدعی مقدمہ کے مطابق یہ توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی، 295 سی اور قرآن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
مبارک احمد کی گرفتاری کے بعد ایڈیشنل سیشن جج اور بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی۔
معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو اعلی عدالت نے چھ فروری 2024 کو فیصلہ سناتے ہوئے مبارک احمد ثانی کو پانچ ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض فورا ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔