سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے کی وجہ بتا دی
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو غیر شرعی قرار دینے پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے چند روز قبل وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دیے جانے کے فتوے نے ملک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے اور اس حوالے سے عوام کے ساتھ نامور علما اور وفاقی وزرا کی جانب سے بھی اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے کو غلط قرار دیا جا رہا ہے۔نامور مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فتویٰ بالکل غلط ہے، اگر وی پی این کا استعمال حرام ہے تو پھر موبائل فون کا استعمال بھی حرام ہے۔اب اس معاملے پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا وی پی این کا استعمال اکثر غیر اخلاقی امور میں ہو رہا ہے، رپورٹس کے مطابق روز 15 ملین بار غیر مہذب سائٹس پر ہٹس ہو رہے ہیں۔علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا اگر وی پی این کو رجسٹر کر دیتے ہیں اور مثبت تنقید کرتے ہیں تو اس کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جس طرح لاؤڈ اسپیکر اگر متعلقہ ایکٹ کے خلاف استعمال ہوگا تو اس پر پرچہ بھی ہوگا اور سزا بھی ہو گی، رجسٹرڈ یا غیر رجسٹرڈ وی پی این سے غیر مہذب مواد اور غلط پروپیگنڈا کیا جائے تو غیر شرعی ہوگا۔خیال رہے کہ چند روز قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی اور حرام قرار دیا تھا جس کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی اے کو ایک خط لکھ کر غیر رجسٹرڈ وی پی این بند کرنے کا کہا گیا تھا، پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کے خط پر عمل درآمد کرتے ہوئے کئی وی پی اینز کو بند بھی کر دیا ہے۔اس میں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خود وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزراء ایکس کے استعمال کے لیے وی پی این کا استعمال کرتے ہیں۔