اسرائیل اور حماس تحریری معاہدے کے قریب، امریکی میڈیا
واشنگٹن: امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں تحریری معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تحریری معاہدے کے مسودے پر کام جاری ہے اور اسے دو ہفتوں میں شائع کیا جا سکتا ہے۔
امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ معاہدے کے تحت حماس 100 سے زائد مغویوں کو مرحلہ وار رہا کرے گی جب کہ اسرائیل دوما میں فوجی آپریشن روک دے گا۔تحریری معاہدہ دو ہفتوں میں شائع ہو جائے گا
جس کے بعد ہم فلسطینی تنازع کے حل اور غزہ میں مکمل امن کی امید کر سکتے ہیں۔ اس معاہدے کے لیے امریکا کے علاوہ مصر اور قطر نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک میڈیا انٹرویو میں تصدیق کی کہ انہوں نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم جے برنز کو مصر اور قطر کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے بھیجا ہے تاکہ ان اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے جو معاہدے میں رکاوٹ ہیں۔اگر یہ دورہ کامیاب رہا تو امریکی صدر جو بائیڈن اپنے مشرق وسطی کے رابطہ کار بریٹ میک گرک کو اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں مدد کے لیے مشرق وسطی بھیج سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں امریکا، قطر اور مصر کی کوششوں سے طے پانے والے اسی قسم کے معاہدے کے نتیجے میں تقریبا 7 دن کی جنگ بندی ہوئی تھی، جس کے دوران 100 سے زائد اسرائیلی یرغمالیوں اور 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
حماس کے پاس اب بھی 136 یرغمال ہیں جن میں سے 6 امریکی شہری ہیں تاہم یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی بمباری میں ان میں سے 2 درجن افراد مارے گئے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق، نئے معاہدے میں تقریبا 30 دن تک لڑائی کا پہلا مرحلہ اور ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ دیکھا جائے گا۔