پاکستان

ملکر فیصلہ کرلیں تو چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں، نومنتخب وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی انتقامی سیاست کا نہیں سوچا۔وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قیادت اور ہم نے ہمیشہ صبر کا مظاہرہ کیا، ہم نے کبھی انتقامی سیاست کا نہیں سوچا، نواز شریف کی حکومت تین بار گرائی گئی۔ لیکن انہوں نے پاکستان کے مفادات کے خلاف بات کرنے کا سوچا بھی نہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ پاکستان کھپے، نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کے خلاف بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی باری تھی تو انہوں نے پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا، خواتین اور بچوں کے لیے انتہائی تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے، افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلا، 9 مئی کو ریاستی اداروں پر حملہ کیا، 9 مئی کے سانحہ کے مجرموں کو ہر صورت قانون کا سامنا کریں گے، جو لوگ شریک جرم نہیں ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
میاں شہباز شریف کے خطاب سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کرتے رہے اور چور چور کے نعرے لگاتے رہے۔
شہباز شریف نے کہا تھاکہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی کیا ضرورت ہے، خط لکھنے کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے آئینی اداروں اور پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں، اس سے بڑھ کر ملک دشمنی اور کیا ہو گی، آ ئیںمل بیٹھ کر مشاورت کریں اور بہتر انتخابی نظام قائم کریں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم مشترکہ فیصلہ لیں تو ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہرے چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں لیکن ہمیں پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ چیلنجز کیا ہیں۔ ملک کا بجٹ 17 ہزار ارب ہے’ صوبوں کو دیگر صرف7 ہزار ارب بچتے ہیں’ قومی اداروں کا نقصان 600 ارب ہے اور ہر سال 1000 ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا قرضہ 800 ارب تک پہنچ چکا ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، جس کا سارا بوجھ غریب آدمی اٹھاتا ہے، ہم اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، مہنگائی میں کمی اور روزگار میں اضافہ کریں گے، قرضوں کو بتدریج ختم کرنا، معاشی میدان میں کم از کم 5 لاکھ نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت کی خصوصی تربیت دینا، چھوٹے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل فراہم کرنا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button