دھرنے سے اپنے اہداف حاصل کیے، معاہدہ کر کے حکومت کو وقت دیا: حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس قبول نہیں، معاہدے پر عمل ہوا تو 45 دن میں نتائج نظر آئیں گے، عمل نہ کیا تو دھرنا پھر شروع ہوگا۔ دوسری طرف جماعت اسلامی کی جانب سے راولپنڈی کے مری روڈ پر آج جلسہ تشکر منعقد کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ارشد ندیم کو معرکہ سر کرنے پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہیں، قومی اتھلیٹ نے گولڈ میڈل جیتنے کے ساتھ ساتھ ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے دھرنے سے اپنے اہداف حاصل کیے ہیں، دھرنا موخر کیا ہے ختم نہیں کیا ہے، حکومت سے تفصیلی معاہدہ کرکے اسے ٹائم دیا ہے
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے اس کمیٹی کو جو حکومت کی طرف سے آئی تھی ہر ایک ایک چیز کے حوالے سے آگاہ کیا ہے، آئندہ 45 دنوں میں اس پورے مسئلے کو حل کردیا جائے گا، ہمیں یقین ہے ان لوگوں نے معاہدے پر عمل درآمد کیا تو جلد تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کے دھرنے کی کامیابی میں ایک اور اہم چیز ہے وہ جاگیرداروں کی ٹیکس ادائیگی ہے، اس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں جاگیردار جن کی بڑی بڑی زمینی ہیں وہ ٹیکس ادا نہیں کرتے، ہمارا دھرنا 14 دن جاری رہا اور بلا آخر حکومت کے ساتھ 5 مذاکراتی دوروں کے بعد حکومت نے ہم سے ایک تحریری معاہدہ کیا ہے، اس معاہدے میں واضح طور پر ہم نے ان تمام شقوں کو شامل کیا ہے اور ان کو ایک متعین وقت کے ساتھ منسلک کیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو ریلیف ملے گا۔
جماعت اسلامی کے امیر کا مزید کہنا تھا کہ اب ہم نے حکومت سے یہ بات طے کر لی ہے کہ اب انہیں ریلیف دینا پڑے گا اور خاص طور پر آئی پی پیز کے حوالے سے ایک شور مچ گیا ہے اس کا کریڈٹ جماعت اسلامی کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کو ایک ماہ میں پیش ہونے والی ائی پی پیز کی رپورٹ کے ساتھ منسلک کردیا ہے جو معاہدے میں شامل ہے، اس کے نتیجے میں جتنا بھی فرق پڑے گا اس کا اثر براہ راست بلوں ہو گا، اس معاہدے میں بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کا ایک باقاعدہ طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کے دبا ؤکے حوالے سے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جتنی باتیں بھی کی جاتی ہیں کہ حکومت بجلی کی قیمتیں کم نہیں کر سکتے ، ٹیکسز کم نہیں کر سکتے ہم نے اس کمیٹی کو ایک ایک چیزواضح کردی ہے کہ کن اقدامات کے ذریعے آپ یہ چیزیں کرسکتے ہیں۔