تھانہ ڈنگہ میں 5افراد کے قتل کا معاملہ ‘چیف جسٹس’ وزیراعلی پنجاب اورآئی جی سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ

لالہ موسیٰ ( ڈسٹرک انچارج)تھانہ ڈنگہ کی حدود موضع تریڑوانوالہ میں 5افرادکے قتل میں ملوث ملزمان کا معاملہ تاحال حتمی نتائج تک نہ پہنچ سکا۔وقوعہ میں قتل ہونیوالے دو بھائیوں کے تیسرے بھائی کو کیسے وقوعہ کا ملزم ٹھہرا کر جیل میں بند کروادیا گیا؟ریجنل انویسٹی گیشن برانچ کی انکوائری رپورٹ نے سارا کچا چٹھہ کھول کر رکھ دیا۔ ڈیڑھ سال سے تھانہ کچہری کی خاک چھانتی مقتولین کی بیواوں کوبھی انصاف کی اُمید نظر آنے لگی۔ مقتول ناصر مہر،مقتول صدام حسین اور مقتول اسجد عرف مٹھو کی بیواوں نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً ڈیڑھ سال قبل 12اپریل 2023ئ کو رات 9بجے کے قریب موقع تریڑوانوالہ میں فضل حسین نامی شخص کی بیٹھک میں لین دین کے تنازعہ پر پنجائیت بیٹھی ہوئی تھی کہ اسی دوران ملزمان کی فائرنگ سے میرے خاوند سمیت 3افراد موقع پر قتل ہوگئے جبکہ 1ہسپتال پہنچ کر دَم توڑ گیا۔مقتول صدام اور اسجد جوکہ موقع پر قتل ہوگئے تھے ان کا تیسرا بھائی جو کہ گجرات کے موضع لدھا سدھا میں افطاری پر گیا ہوا تھا، وقوعہ کی اطلاع پاکر واپس تریڑوانوالہ پہنچا جسے مقامی پولیس نے خود ترغیب دیکر مدعی بنایااور عدنان اصغر کی مدعیت میں مقتولین ناصر مہر،صدام بٹ اور اسجد عرف مٹھوکے قتل کا مقدمہ10نامزد ملزمان اور 4نامعلوم کیخلاف درج کرلیالیکن کوئی ملزم گرفتار نہ کیا یہاں تک کہ ملزمان نے اپنی ضمانتیں کروا لیں۔چند روز بعد اسی مقدمہ میں مقتول نوازاور اشفاق کے قتل کا کراس ورشن سلیمان نامی شخص کی مدعیت میں ایڈ کیا گیا۔ جس میں مقدمہ کے مدعی اور گواہان سمیت دیگر 7افراد کو نامزد جبکہ 3کو نامعلوم درج کیا گیا۔کراس ورشن کے ایڈیشن پر ملزم کراس ورشن (مدعی مقدمہ) عدنان اصغر کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ بقیہ ملزمان نے ضمانتیںکروا لیں۔ مقامی پولیس کی تفتیش میں مقتولین مہرناصر، صدام بٹ، اسجد مٹھو اور مدعی مقدمہ عدنان اصغر کو ملزم ٹھہرایا گیا جبکہ ایف آئی آر کے نامزد ملزمان کو بیگناہ قرار دیا گیا۔مقتول ناصر مہر کی بیوہ نے ڈی پی او گجرات کو انکوائری کی درخواست دی توڈسٹرکٹ انویسٹی گیشن برانچ نے مقامی پولیس کی تفتیش سے اتفاق کیا۔ جس پر وارثان نے آرپی او گوجرانوالہ اپنی انکوائری رکھوائی جہاں دونوں فریقین کو طلب کرکے، جائے وقوعہ وزٹ کرکے، گاوں سے خفیہ و اعلانیہ شہادتیں لیکر تقریباً ساڑھے 3 ماہ کے بعد انکوائری رپورٹ مرتب کی گئی۔ جس میں (RIB)ریجنل انویسٹی گیشن برانچ نے مقامی پولیس اور ڈسٹرکٹ انویسٹی گیشن برانچ کی انکوائری سے اتفاق نہ کیا۔اورلکھا کہ کراس ورشن کے ملزم عدنان اصغرکی سی ڈی آر حاصل کرکے جب لوکیشن ٹریس آوٹ کی گئیں تو عدنان اصغر کی وقوعہ کے وقت گاو?ں میں موجودگی نہ پائی گئی۔ جس بنا پر RIBنے عدنان اصغر کو وقوعہ میں ملوث نہ ہونا قرار پایا۔ جبکہ ایف آئی آر کے نامزد ملزمان میں سے میجر کریکٹر شامل ِ تفتیش نہ ہوئے۔ متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ ملزمان بااثر جومقامی پولیس اور ڈی آئی بی کی تفتیش پر بھی اثرانداز ہوئے اب ملزمان RIBکی انکوائری رپورٹ کے بعد دوبارہ سے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا شروع ہو گئے۔ ہماری وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے اپیل ہے کہ RIBکی انکوائری رپورٹ پر عملدرآمد کروا کرہمیں اور ہمارے یتیم بچوںکو انصاف فراہم کیا جائے۔