ترک پارلیمنٹ میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان مکوں اور گھونسوں کا تبادلہ، کئی ارکان زخمی
ترک پارلیمنٹ میں بحث کے دوران اپوزیشن جماعت ورکرز پارٹی آف ترکیہ اور حکمران جماعت اے کے پارٹی کے اراکین نے بدترین ہنگامہ آرائی کی اور ایک دوسرے پر مکے برسائے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترک پارلیمنٹ میں اس وقت ہنگامہ آرائی ہوئی جب اپوزیشن کے رہنمانے حکومت کے خلاف احتجاج کے الزام میں قید اور منتخب رکن کو اسمبلی میں بلانے کا مطالبہ کیا اور اس پر حکمران جماعت اے کے پارٹی کے رکن نے ان پر حملہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکمران جماعت کے رکن اسمبلی نے اپوزیشن رکن احمد سک کو مکا مارا، جس کے بعد دیگر کئی اراکین بھی جمع ہوگئے اور بیچ بچا کی کوشش کی جبکہ متعدد رہنما آپس میں گھتم گتھا ہوگئے اور ویڈیو میں اسپیکر کے پوڈیم کی سیڑھیوں پر خون بھی نظر آرہا ہے۔
احمد سک نے اپنی تقریر کے دوران حکمران جماعت کے اراکین کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ہمیں حیرانی نہیں ہے کہ آپ لوگ کین عطالے کو دہشت گرد کہتے ہیں جس طرح آپ ہر اس شخص کو اسی طرح پکارتے ہیں جو آپ کے ساتھ نہ ہو۔
انہوں نے کہا تھا کہ لیکن سب سے بڑے دہشت گرد وہ ہیں جو ان نشستوں پر موجود ہیں۔
خیال رہے کہ اپوزیشن رکن عطالے کو حکومت گرانے کے لیے ملک بھر میں احتجاج کرنے کے الزام میں دیگر افراد کے ہمراہ 2022 میں 18 سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی، ان کے ساتھ سماجی رہنما عثمان کیوالا پر الزام تھا جو دیگر 6 افراد کے ہمراہ اس وقت جیل میں ہیں جبکہ تمام افراد نے الزامات مسترد کردیے ہیں۔
عطالے جیل میں ہونے کے باوجود گزشتہ برس مئی میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں ورکرز پارٹی آف ترکیہ کے پلیٹ فارم سے جیت گئے تھے، پارلیمنٹ نے ان کی رکنیت ختم کردی تھی لیکن یکم اگست کو آئینی عدالت نے ان کی رکنیت ختم کرنے کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا۔
پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کے اجلاس میں وقفہ کیا اور 3 گھنٹے کے وقفے کے بعد سیشن دوبارہ شروع ہوا اور اس مرتبہ اسپیکر نے خود اجلاس کی صدارت کی۔
بعد ازاں ایوان میں تلخ بیان دینے پر ورکرز پارٹی کے احمد سک اور اے کے پارٹی کے الپے اوزالان کو حملہ کرنے پر سرزنش کی گئی۔
مرکزی اپوزیشن جماعت سی ایچ پی کے رہنما اوزگر اوزیل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرم ناک عمل تھا، قانون ساز یہاں تک کہ خواتین بھی ایک دوسرے پر مکے برسا رہے تھے، یہ ناقابل قبول ہے۔