وزیراعظم معیشت کی بہتری کے لیے سیاسی اور انتظامی دباؤ برداشت نہیں کریں گے

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کی راہ میں سیاسی اور انتظامی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انسداد اسمگلنگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباش شریف نے کہا کہ دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے سیاسی اور انتظامی دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔
غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا، شہباز شریف
وزیر داخلہ کو صوبوں میں سیکیورٹی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ چیلنجز کا مقابلہ وہی قومیں کرتی ہیں جو ہمت نہیں ہارتیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستانی قوم وقار اور حوصلے سے مسائل حل کرے گی۔ ملکی ترقی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، معیشت کی بہتری اور مضبوطی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے مسلسل اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ 24 دنوں میں معیشت کے حوالے سے مختلف میٹنگز کیں۔ چیلنجز کو سمجھنا ہو گا تاکہ معیشت کو سنبھالا جا سکے۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سیاسی انتشار کا خاتمہ ضروری ہے۔ وفاق، صوبے اور ادارے سب کو متحد ہونا چاہیے۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اتحادی حکومت نے 2022 میں 250,000 ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دی تھی۔ جو چینی ہم ڈالر کمانے کے لیے بیچ سکتے تھے وہ افغانستان سمگلنگ کی وجہ سے ضائع ہو گئی۔ بجلی چوری کی وجہ سے سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ پٹرولیم سیکٹر بھی گیس چوری کا شکار ہے۔
اس سال آمدنی کا تخمینہ 9 ارب لگایا گیا ہے۔ ریونیو سے متعلق 2700 ارب روپے کے مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ نگران حکومت کے دور میں توانائی کے شعبے میں 58 ارب روپے کی چوری برآمد ہوئی۔ نگران حکومت میں انسداد اسمگلنگ کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کیے گئے۔ آرمی چیف اور صوبوں کے تعاون سے انسداد اسمگلنگ میں مدد ملی ہے۔
اگر نیت ہو تو تمام رکاوٹیں ختم ہو جاتی ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر ٹربیونلز کے سربراہان میرٹ پر لیں گے۔ ٹربیونلز میں زیر التوا مقدمات کے لیے ٹھوس لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔ ملکی ترقی کے لیے صنعت اور زراعت کا فروغ ناگزیر ہے۔
بشام واقعے سے چین پاکستان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ دشمن کے تمام منصوبوں کو ناکام بنانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔