ہمیں ہر قیمت پر آئی ایم ایف اور مغرب کی غلامی سے نکلنا ہوگا: مفتی تقی عثمانی
کراچی: معروف اسلامی اسکالر اور شیخ الحدیث مفتی محمد تقی عثمانی کا کہنا ہے ہر الیکشن میں دھاندلی کی باتیں ہوتی ہیں، عوام کھڑے ہو جائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد تقی عثمانی کا کہنا تھا زندگی کے ہر شعبے میں مغرب کو آئیڈیل بنا لیا گیا ہے، اللہ تعالی نے ملک کو کتنے وسائل عطا فر مائے ہیں، کون سی قدرتی دولت ہمارے پاس موجود نہیں؟ ہم آج تک جھیل سیف الملوک کے راستے کو پکا نہیں کر سکے، انگریز ریلوے کی جو لائن ڈال گئے تھے، اس کے بعد کوئی لائن نہیں ڈالی گئی۔
ان کا کہنا تھا سوال یہ ہے کہ غلطی کہاں ہوئی، جڑ کہاں ہے؟ ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں، اسی کے نتیجے میں آج ہمارا بچہ بچہ قرض دار ہے، ہم آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے، ان حالات میں سیاسی نظام کے ذریعے اسلامی نظام کا لانا مجھے مشکل لگتا ہے، دنیا میں انقلاب صرف حکومت کے ذریعے نہیں آتے، عوام کے ذریعے آتے ہیں۔
معروف مذہبی اسکالر کا کہنا تھا اس وقت سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہیں، سیاسی اعتبار سے انتشار میں مبتلا ہیں، اقتصادی اعتبار سے ہم بہت نیچے جا چکے ہیں، حالات ایسے ہیں ہر شخص میں مایوسی پھیل رہی ہے۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا تاجر برادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے، تاجر برادری سیاست کو بھی صحیح راستے پر آنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا دنیا میں تھنک ٹینک طویل مدتی پالیسیوں پر غور کرتے ہیں، ہم ہر الیکشن میں دھاندلی کے نعرے بلند ہوتے ہیں، زندگی کے ہر شعبے میں مغرب کو آئیڈیئلائیز کر لیا گیا ہے، تاجر اور عوام فیصلہ کرلیں کہ امپورٹڈ چیزیں استعمال نہیں کرنی تو امپورٹڈ مصنوعات بند ہو جائیں گی، تاجر برادری کے باہمی اتحاد اور اتفاق سے ہی امپورٹڈ مصنوعات کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا ہمارے ملک کو بے شمار مسائل درپیش ہیں، ذر مبادلہ کی کمی ہے مگر امپورٹ پر پابندی نہیں لگائی جا رہی، آئی ایم ایف اس پابندی سے روکتا ہے، اس کا کیا مفاد ہے؟ کیوں کہ ہم غلام ہیں، تو عالمی اداروں کی ماننی پڑھتی ہے، یہ تحریک چلائی جائے کہ امپورٹیڈ چیزیں ہم نہیں منگوائیں گے، خاص طور پر ایسے دشمنوں کی چیزیں جو مسلمانوں کا گلا کاٹ رہی ہیں، تاجر اور عوام یہ فیصلہ کریں، حکومت یہ نہیں کر سکتی۔
نامور اسلامی اسکالر کا کہنا تھا اصل بات یہ ہے کہ ہم سیاسی نظام میں غلام ہیں، آزاد نہیں، ایسی تحریک جو اس غلامی سے آزادی دلائے وہ سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہو رہی، عوام کھڑے ہو جائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی، معاشرے کے مختلف طبقات جمع ہوں اور غلامی سے نکلنے کا راستہ نکالیں۔