آج کی تازہ ترین خبریںپاکستان

پارلیمنٹ ربڑ سٹمپ بن چکی، پرامن سیاسی جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں:حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکمران طبقہ کام نہ کررہا ہو، پارلیمنٹ ربڑ اسٹمپ کے سوا کچھ نا تو عوام کو باہر نکلنا پڑتا ہے۔
راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کسی کی خواہش نہیں ہوتی کہ وہ گھر بار چھوڑ کر سڑکوں پر بیٹھے تاہم ملک کے مستقبل کیلئے یہاں آئے ہیں اور مطالبات منظوری تک یہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کیساتھ کیے گئے معائدے چھپائے گئے، تحقیق کی تو حکمران طبقہ نکل آیا، دفاعی بجٹ سے زیادہ بجلی پر کیپسٹی چاجز کا بجٹ ہے۔ جو آئی پی پیز کو ٹھیک کام کررہی ہیں انہیں کرنے دیا جائے لیکن جو نہیں کررہیں انہیں مکمل طور پر ختم کیا جائے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ ہر معاہدے پر اسٹیٹ کا اختیار ہوتا ہے اگر ایسا نہیں تو جس نے معاہدے کیے ہیں انہیں چوک پر لٹکایا جائے، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت ہر حکومت میں وہ طبقہ موجود ہوتا ہے جس میں رزاق داد، ندیم بابر، منشا گروپ ہیں!۔
انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ کام نہ کررہا ہو، پارلیمنٹ ربڑ اسٹمپ کے سوا کچھ نا تو عوام کو باہر نکلنا پڑتا ہے، حکومت نے کم ازکم تنخواہ 37 ہزار رکھی ہے، مجھے بجلی کے بلوں اور مہنگائی میں غریب کا گھر چلاکر دیکھا دیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غریب کیا خودکشی کا راستہ چنے؟ ہمارے پاس ایک راستہ سیاسی مزاحمت میں حصہ ڈالنا تھا اور آگئے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں، وکلا، علما کرام اور سول سوسائٹی سے کہتا ہوں کہ آئیں اور تحریک کا حصہ بن جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کو بنیادی مطالبات بتادیے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں کمی، سلیب سسٹم کا خاتمہ، تنخواہ دار پر ٹیکس فوری ختم کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں 4 گناہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، تعلیم یافتہ طبقہ، کاروباری حضرات اور کسان قرضے میں ڈوب چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جلسہ عام ہوگا اور پیر کے روز خواتین باہر نکلیں گی، ہوسکتا ہے آج جلسے میں پاکستان بھر میں دھرنے دینے کا اعلان کروں، حق تو لیکر اٹھیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، زبانی جمع خرچ نہیں چلے گا، جماعت اسلامی آپ کی جان نہیں چھوڑے گی، عوامی مسئلہ ہے حل کرنا پڑے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button