راولپنڈی: حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل
راولپنڈی: حکومتی و جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیموں کے مابین مذاکرات کا دوسرا دور کمشنر آفس راولپنڈی میں ہوا، وفاقی وزیر عطار تارڑ آج کے راونڈ میں شامل نہیں ہوئے۔
دونوں فریقین کے درمیان ہوئے مذاکرات میں حکومتی وفد میں امیر مقام اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں چار رکنی وفد اڑھائی گھنٹے تک کمشنر آفس راولپنڈی میں موجود رہا۔
حکومتی کمیٹی کے دو اراکین اسپیشل سیکرٹری راشد مجید اور ممبر ایف بی آر آئی آر میر بادشاہ سمیت ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ بھی کمشنر آفس راولپنڈی موجود رہے۔ وفود کے مابین مخلتف امور پر بات چیت ہوئی۔ بات چیت کے دوران چائے کے سوا ورکنگ لنچ سرو کیا گیا۔
دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات ہوئے اور مکمل ہونے پر فریقین روانہ ہوگئے، وزیر اطلاعات عطا تارڑ آج کے رانڈ میں شامل نہیں رہے۔
جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے تھے جس میں 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت، پیٹرولیم لیوی ختم کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافہ فوری واپس لینا شامل ہیں۔جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی لائی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکسز فوری ختم کیے جائیں، حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔
اسکے علاوہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے جبکہ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔ صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیے جائیں اور مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ نے کہا کہ چھ دن ہوچکے مری روڈ پر جماعت کا دھرنا جاری ہے، لوگ سخت موسم میں موجود ہیں، پہلے رانڈ میں اپنے مطالبات دیے پھر انکی جانب سے ٹیکنکل کمیٹی بنائی، آج ٹیکنکل کمیٹی بھی شامل تھی اس نے جماعت اسلامی کے مطالبات سے اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پر واضح کردیا ہے دھرنا رہے گا اور مذکرات بھی جاری رہیں گے، کمیٹی کمیٹی کا کھیل نہیں چل سکتا عوامی مسائل حل کریں، حکومت نے وقت مانگا ہے ہم نے وقت دیا، حکومت چاہتی تھی کہ دھرنا ختم کیا جائے ہم نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے فون پر بات ہوئی تھی، عطا تارڑ کو وزیر اعظم نے کسی میٹنگ کے لیے بھجوا دیا تھا، مذاکرات میں حکومتی سنجیدگی دیکھائی نہ دیتی تو ہم یہاں موجود نہ ہوتے۔
اسی طرح حکومتی وفد میں شامل ڈاکٹر طارق فضل چودھری اور امیر مقام نے بھی میڈیا ٹاک کی۔ امیر مقام نے کہا کہ جماعت اسلامی سے مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، ہم نے کہا ہماری بھی خواہش ہے ملک میں خوشحالی ہو لیکن اپنے ذرائع کے اندر رہ کر بات کریں گے، ہم نے بجلی اور ایف بی آر کے افراد پر کمیٹی بنائی اور بات چیت ہوئی ہے، جماعت اسلامی سے کہا ہے کہ کمیٹی سے بات کریں ہر ایشو پربات کی ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں ٹیکس پیڑول کی قیمتیں کم ہوں، اب ہم اور وہ جاکر اپںے قائدین سے بات کریں گے، دھرنا مثبت انداز میں ختم ہونا چاہیے، ہم بین الاقوامی اور آئی ایم ایف کا ایشو کو دیکھ کر آگے بڑھیں گے۔