حکومت مذاکرات کے بعد فرار کا راستہ اختیار کر رہی ہے، نائب امیر جماعت اسلامی
راولپنڈی: مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی کا راولپنڈی اور کراچی میں دھرنا جاری ہے۔
بھاری بھر کم بجلی کے بلوں سمیت دیگر 10 مطالبات منوانے کیلئے راولپنڈی کے لیاقت باغ چوک مری روڈ پر جماعت اسلامی کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کا آج 10 واں روز ہے۔
راولپنڈی میں بادل چھائے ہوئے ہیں جس سے موسم خوشگوار ہے، ناشتے میں نان اور گرما گرم حلوے سے شرکا کی تواضع کی گئی جبکہ کارکن ناشتے کے بعد تازہ دم ہیں اور کہتے ہیں کہ مطالبات منوائے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ ناقص معاہدوں نے معیشت کو اپنے شکنجے میں لے لیا، آئی پی پیز معاہدے پر نظرثانی اور فرانزک آڈٹ کیا جائے۔
دھرنا مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات کے بعد عملا فرار کا راستہ اختیار کر رہی ہے، عوام کو ریلیف نہ دینے سے حکومت ملک کو انارکی کا شکار کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجر، صنعتکار ،ملازمت پیشہ، پنشنرز، خواتین اور طلبا سب اس دھرنے کے ساتھ جڑ گئے ہیں، حق دو عوام کو دھرنا سوشل میڈیا کا ٹرینڈ بن چکا ہے۔
رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان آئینی، سیاسی، پارلیمانی، جمہوری بحران سے دوچار ہے، ملک میں عدم استحکام ہے، حکومت کی کہیں بھی رٹ نہیں، یہ کابینہ پارلیمنٹ میں چیزوں کو بلڈوز کرتے ہوئے اپنی حکمرانی چلا رہی ہے، ان کا عوام کے دلوں اور ذہنوں میں کوئی مقام نہیں۔
لیاقت بلوچ نے بتایا کہ آئین پامال، قومی معیشت سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے، جماعت اسلامی سے وابستہ افراد، کارکنان دھرنے کو اپنا دینی اور ملی فریضہ سمجھتے ہیں، گھروں میں بیٹھی خواتین اس دھرنے کی کامیابی کیلئے دعائیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم کا مطالبہ ہے جاگیر داروں سے مناسب ٹیکس وصول کیا جانا چاہیے، ایک مٹھی بھر مراعات یافتہ طبقہ پرتعیش زندگی گزارتا ہے، مراعات یافتہ طبقہ عیاشی کو ترک کر دے۔
راولپنڈی کے بعد جماعت اسلامی کا گورنر ہاؤس کراچی کے باہر دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے، گورنر سندھ کی جانب سے دھرنے کے شرکا کیلئے ناشتہ بھیجا گیا جو شرکا نے واپس بھجوا دیا، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے پراٹھا اور چائے بھیجا گیا۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا تھا کہ ہم مطالبات لیکر آئے ہیں، پہلے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود جماعت اسلامی کے کارکنان امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کی قیادت میں گورنر ہاؤس پہنچے۔
امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے گورنرہاؤس کے باہر دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاس کے باہر آج ہمارے دھرنے کا دوسرا روز ہے، ہمارے دھرنے کے مطالبات واضح ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر لگا اضافی ٹیکس واپس لیا جائے، آج تنخواہ دار طبقہ ڈر رہا ہے کہ ان کی تنخواہ پر ٹیکس نہ لگے، جاگیردار طبقے پر ٹیکس لگایا جائے، وہ جاگیردار جو ہزاروں ایکڑ زمین کا مالک ہے اس پر ٹیکس لگائیں۔
منعم ظفر نے کہا کہ ان ساری چیزوں کے باعث شہر سے تجارت منتقل ہو رہی ہے، ہم اس تاجر دشمن سکیم کو مسترد کرتے ہیں، فوجی اور سرکاری افسران کی مراعات ختم کی جائیں، انہیں دی ہوئی فری بجلی اور پٹرول واپس لیا جائے، ان کے مراعات ختم کر کے مہنگائی کم کی جا سکتی ہے۔امیر کراچی کا کہنا تھا کہ آج بعد نماز مغرب ایک بڑا جلسہ ہوگا جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان بات چیت کے ذریعے معاملے کا حل نکالنے کیلئے ہونے والے دو ادوار کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا ہے۔