بنگلہ دیش: 6 منزلہ عمارت میں آگ لگنے سے 46 افراد ہلاک ہوگئے۔

فائر فائٹرز نے کرین کی مدد سے جلی ہوئی لاشوں کو عمارت سے باہر نکالا کے دارالحکومت ڈھاکہ میں 6 منزلہ عمارت میں آگ لگنے: : کے نتیجے میں 46 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جس چھ منزلہ عمارت میں آگ لگی اس میں بڑی تعداد میں ریستوراں موجود ہیں اور جب آگ لگی تو مختلف خاندانوں کی بڑی تعداد یہاں کھانے میں مصروف تھی۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق بریانی ریسٹورنٹ میں آگ گیس لیکج یا چولہے میں خرابی کے باعث لگی ہو جس نے پوری عمارت کو لپیٹ میں لے لیا۔ آگ تیزی سے پھیلی اور 13 فائر ٹینڈرز کی مدد سے دو گھنٹے بعد قابو پالیا گیا۔ وزیر صحت سمانتھا لال سی نے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں ڈاکٹرز 22 جھلسنے والے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں اور ان تمام افراد کی حالت تشویشناک ہے، ہم ان کی جان بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ ہیں خوفناک آتشزدگی سے بچ جانے والے محمد الطاف بمشکل اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے تاہم اس دوران ان کے دو ساتھی جان کی بازی ہار گئے۔ انہوں نے کہا، "میں کچن میں گیا، کھڑا ہوا اور اپنی جان بچانے کے لیے عمارت سے چھلانگ لگا دی، اور کیشیئر اور ویٹر جو لوگوں کو آگ لگنے کے بعد جلدی سے نکل جانے کی تلقین کر رہے تھے، جھلس کر ہلاک ہو گئے۔” فائر فائٹرز نے کرین کی مدد سے جلی ہوئی لاشوں کو عمارت سے باہر نکالا جب کہ اسپتال کے ایمرجنسی روم کے باہر غم زدہ لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں وصول کرتے نظر آئے۔ مرنے والوں میں نوجوان نیمو اور اس کے پانچ کزنز بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جن کے والد عبدالقدوس اپنی بیٹی کی موت پر ہسپتال کے باہر غم سے نڈھال نظر آئے۔ مرنے والوں میں ایک بدقسمت خاندان بھی شامل ہے جس کے پانچ افراد اس وقت جھلس کر ہلاک ہو گئے جب وہ اٹلی ہجرت کرنے والے تھے اور جمعرات کو اپنے ویزے کے حصول کی خوشی میں ایک ریسٹورنٹ میں موجود تھے۔ ان کے کزن عتیق الرحمان نے بتایا کہ ان کا خواب پورا ہونے والا تھا، وہ یہاں جشن منانے آیا تھا لیکن ریسٹورنٹ میں سب کو مار دیا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات دم گھٹنے کے باعث ہوئیں جب کہ کچھ لوگ خود کو بچانے کے لیے عمارت سے چھلانگ لگاتے ہوئے شدید زخمی ہوئے۔ بنگلہ نیشنلسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے ایک بیان میں کہا کہ یہاں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں حادثات اور آتشزدگی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس صورتحال کی وجہ سے عوام کو جوابدہ نہیں ہے اور اب تک کئی حادثات میں لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عمارتوں کی تعمیر میں ناقص انفراسٹرکچر اور حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے اکثر آتشزدگی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ 2012 میں ایک گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے اور 2013 میں آگ سے تباہ ہونے والی عمارت میں کل 1,200 افراد ہلاک ہوئے۔