ہائی کورٹ کے ججز کے خط کا معاملہ: وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات ختم
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان جاری ملاقات ختم ہوگئی۔ میڈیا کے مطابق ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔ اہم ترین ملاقات میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل بھی موجود تھے، ان کے علاوہ سینئر پیونی جج منصور علی شاہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف سپریم کورٹ سے رخصت ہو گئے۔ اس اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف ججز گیٹ سے سپریم کورٹ پہنچے، ملاقات میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے ججوں کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دبائو کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفٹ امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے ججز کے کام میں انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت ایگزیکٹو ممبران کی مداخلت اور ججوں کو دبانے کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی چاہتے ہیں۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے نتیجے میں سامنے آیا جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سال 2018 میں برطرفی کو کالعدم اور غیر قانونی قرار دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا۔ جیسا کہ ججوں کے لیے موجودہ ضابطہ اخلاق اس بات کی رہنمائی کرنے میں ناکام ہے کہ سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں کے ذریعے عدالتی آزادی کو مجروح کرنے پر ججوں کو کیسے جواب دینا چاہیے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی تحقیقات بہت اہم ہیں۔ کیا ریاست کی طرف سے عدلیہ کے کام میں مداخلت کی پالیسی اب بھی جاری ہے جس پر خفیہ ایجنسی کے اہلکار عمل درآمد کرتے ہیں؟ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے اسلام آباد کی عدلیہ کو درپیش دھمکیوں کے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا۔ خط کے معاملے پر غور کے لیے گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا۔ فل کورٹ سیشن 2 گھنٹے تک جاری رہا جب کہ وقت کی کمی کے باعث فل کورٹ سیشن میں ججز کے خط کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اجلاس کے دوران تمام ججز نے خط پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ فل کورٹ سیشن آج بھی جاری رہے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کی اوپن کورٹ انکوائری کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ سسر کے وکیل نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جس میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ مجاز کمیشن تشکیل دے کر تحقیقات کرائی جائیں۔