میں خود کو دنیا, آخرت میں احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ

پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا ہے کہ میں نے تمام فیصلے انصاف اور قانون کی بنیاد پر کیے، میں خود کو دنیا اور آخرت میں احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ابراہیم خان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس ہائی کورٹ میں منعقد ہوا۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ابتدائی تعلیم کیڈٹ کالج کوہاٹ سے حاصل کی، میں 31 سال سے اس شعبے سے وابستہ ہوں، میں نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے اور آسان بنانے کی کوشش کی ہے۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ ہر کیس کی ایک کہانی ہوتی ہے اور میں نے ہمیشہ تمام فیصلے میرٹ پر کیے ہیں۔
آج تک ہزاروں مقدمات کے فیصلے سنائے، شہدا آرمی پبلک سکول واقعہ کی تحقیقات میں دن رات کام کیا، فیملی کورٹ میں ہزاروں مقدمات کی سماعت کی اور فیصلے جاری کئے۔
اپنی ملازمت کے دوران میں صرف بیماری کی وجہ سے 4 بار غیر حاضر رہا، پشاور کے احاطے سے باہر 1000 سے زائد سیاسی مقدمات آئے جن کی سماعت ہوئی اور فیصلے ہوئے۔
جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ میرا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں، میں نے تمام فیصلے انصاف اور قانون کی بنیاد پر کیے، آنے والے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
بعد ازاں جسٹس اشتیاق ابراہیم نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس ابراہیم خان نے عدلیہ کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، ابراہیم خان نے ازلی قانون اور آئین کے تناظر میں فیصلے کیے، یہ تمام ججز کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ چیف جسٹس ابراہیم خان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
جسٹس ابراہیم خان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، آج خوشی اور غم کا موقع ہے کہ جسٹس ابراہیم خان ریٹائر ہو رہے ہیں، ہم چیف جسٹس ابراہیم خان کی صحت، خوشحالی اور بہترین زندگی کے لیے دعاگو ہیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان 14 اپریل کو ریٹائر ہو جائیں گے۔