بھارت میں کسانوں کا احتجاج، ایکس نے حکومتی مطالبے پر پوسٹیں روکنے کا اعتراف
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے یہ احکامات گزشتہ ہفتے جاری کیے تھے۔
نئی دہلی: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بھارتی حکومت کی درخواست پر کچھ اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بلاک کر دیا ہے۔
جہاں کسان فصل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایکس نے ہٹائی گئی پوسٹوں کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں لیکن واضح کیا کہ اس اقدام کی مخالفت کی گئی ہے۔
اس سے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگتی ہے۔
ایکس نے ایک بیان میں کہا کہ تنظیم مواد کو بلاک کرنے کے بھارتی حکومت کے قانونی چیلنجوں پر اپنے موقف پر قائم ہے۔
ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افیئرز نے ایک بیان میں کہا، "ہم صرف ہندوستان میں ان اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بلاک کریں گے۔”
ہم ان اقدامات سے متفق نہیں ہیں اور اس بات کو برقرار رکھتے ہیں کہ ان پوسٹس کو آزادی اظہار سے منسلک کیا جانا چاہیے۔
بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت نے کن اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی درخواست کی ہے۔
X نے کہا کہ قانونی پابندیاں اسے حکومتی احکامات شائع کرنے کا پابند کرتی ہیں، لیکن پلیٹ فارم شفافیت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر موجود مواد کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا جس میں کسانوں کے گروپوں اور حامیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔
ہندوستان کی وزارت داخلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایکس کے دعووں کا جواب نہیں دیا۔
بھارتی حکومت کا یہ مطالبہ کسانوں کے احتجاج کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔
دارالحکومت کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں کو دارالحکومت نئی دہلی سے تقریباً 200 کلومیٹر شمال میں روکا گیا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔