روس نے 6 ماہ کے لیے پیٹرول کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ماسکو: روس نے پیٹرول کی برآمدات پر 6 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی، پابندی کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگا۔ عالمی میڈیا نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روسی وزیراعظم میخائل میشوسٹین نے پیٹرول کی برآمد پر پابندی کی منظوری دے دی ہے جس کا اطلاق یکم مارچ سے 6 ماہ کے لیے ہوگا۔ روسی میڈیا نے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقامی مارکیٹ میں تیل کی کھپت جلد بڑھے گی جس کے پیش نظر تیل کی ملکی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے برآمدات پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ روسی پیٹرولیم کی برآمدات پر پابندی کا اطلاق یوریشین اکنامک یونین (UAEU) کی ریاستوں پر نہیں ہوگا، جن میں آرمینیا، بیلاروس، قازقستان اور کرغزستان کے ساتھ ساتھ منگولیا، ازبکستان اور جارجیا سے ابخازیہ اور جنوبی اوسیشیا کے الگ ہونے والے علاقے شامل ہیں۔ واضح رہے کہ قومی سطح پر پیٹرول کی قلت اور قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے روس نے گزشتہ سال ستمبر میں پیٹرول کی برآمد پر عارضی پابندی عائد کردی تھی تاہم دو ماہ بعد نومبر میں یہ پابندی اٹھالی گئی تھی۔ طویل ہے خیال کیا جاتا ہے کہ پیٹرول کی برآمدات پر طویل مدتی عارضی پابندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ روسی حکومت آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوران پیٹرول کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ روس میں صدارتی انتخابات کے انعقاد کے لیے 15 سے 17 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ 2023 میں روس میں پیٹرول کی پیداوار 43.9 ملین ٹن تھی جس میں سے 5.76 ملین ٹن پیٹرول برآمد کیا گیا۔ روسی پیٹرول کے بڑے درآمد کنندگان میں افریقی ممالک بشمول نائجیریا، لیبیا اور تیونس اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ روس پہلے ہی اوپیک پلس تیل کی قیمتوں میں مدد کی کوششوں کے حصے کے طور پر پہلی سہ ماہی کے دوران اپنی تیل کی برآمدات میں رضاکارانہ طور پر 500,000 بیرل یومیہ کمی کر چکا ہے۔