سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کر دی
اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مختصر فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کر دی اور یہ فیصلہ 1-6 کی اکثریت سے سنایا گیا۔عدالت نے سمیع اللہ بلوچ نااہلی کیس کے فیصلے کو ختم کردیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال تک ہے، نااہلی کی مدت کا قانون کو جانچنے کی ضرورت نہیں، 62 ون ایف کی تشریح عدالتی ڈیکلریشن کے ذریعے آئین کو ریڈ ان کرنا ہے، ڈیکلریشن دینے کے حوالے سے قانون کا کوئی پراسس موجود نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف میں درج نہیں کہ کورٹ آف لا کیا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلریشن کس نے دینی ہے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا اور کہا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات بھی نہیں ہے، نااہلی عدالتی فیصلہ موجود ہونے تک ہے، سمیع اللہ بلوچ فیصلہ درست تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونیکے بعد ضروری تھاکہ یہ فیصلہ فوری سنایا جاتا، تمام وکلا اور اٹارنی جنرل کے آنے کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا جو براہ راست نشر کیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی اور آرٹیکل 62ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی نااہلی کی مدت 5 سال ہوگی۔
سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل62 ون ایف کو اکیلا نہیں پڑھا جاسکتا۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کے آرٹیکل 184 (3) میں کسی کی نااہلی کا اختیار نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد ضروری تھا کہ فیصلہ فوری سنایا جائے۔سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے 1-6 کے تناسب سے فیصلہ سنایا اور بینچ کے رکن جسٹس یحیی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین 8 فروری کا الیکشن لڑ سکیں گے۔